بت پرستیم دل ماست صنم خانہ ما
ہمارے سینہ میں ہمارے محبوب کا جلوہ موجود ہے
ہم بت پرست ہیں ہمارا دل ہمارا بت خانہ ہے
اے حضر چشمہ حیوان کہ بران می نازی
بود یک قطرہ ز درتہِ پیمانہ ما
اے خضر تو جس آب حیات کے چشمہ پر نازاں ہے
وہ تو ہمارے جام کی تہہ کا ایک قطرہ ہے
جنت و نار پس ماست بصد مرحلہ دور
می شتابد بہ کجا ہمت مردانہ ما
جنت و دوزخ تو ہم سے سینکڑوں مسافتیں دور رہ گئی ہے
ہماری ہمت مردانہ اس شتابی سے کہاں جارہی ہے
جنبد از جائے فتد بر سر افلاک برین
بشنود عرش اگر نعرہ مستانہ ما
اپنی جگہ سے ہل جائے اور آسمانوں پر گر جائے
عرش اگر ہمارے نعرہ مستانہ کو سن لے
ہمچو پروانہ بسوزیم و بسازیم بعشق
اگر آں شمع کند جلوہ بکاشانہ ما
پروانہ کی طرح جل جاؤں اور عشق کو نبھا دوں
اگر وہ شمع ہمارے گھر میں جلوہ افروز ہو
ما بنازیم بتو خانہ ترا بسپاریم
گر بیائی شب وصل تو درخانہ ما
تجھ پر ناز کریں اور گھر تیرے حوالے کر دیں
اگر شب وصل تو ہمارے گھر قدم رنجہ فرمائے
گفت اوخندہ زنان گریہ چو کردم بدرش
بو علی ہست مگر عاشق دیوانہ ما
جب ہم نے اس کی چوکھٹ پر آہ و زاردی کی
کہا کہ بو علی کچھ نہیں مگر ہمارا عاشق و دیوانہ ہے
دیوان بو علی قلندر
Deewan Bu Ali Qalandar
No comments:
Post a Comment