Friday, 21 September 2012

Poetry of Bo Ali Qalandar

Jamalat Bawad Andar Ru e Adam
Ke Mai Bodash Shraf Bar Jumla Adam

جمالت بود اندر روئے آدم
کہ مے بودش شرف بر جملہ آدم

آدم کے چہرے پر تیرا جمال موجود تھا
اسی لئے اُسے تمام انسانوں پر فضیلت ملی

اگر این نقطہ دانستے عزازیل
ہزاران سجدہ آوردے دمادم

اگر یہ بات ابلیس جان جاتا
تو مسلسل ہزاروں سجدے کرجاتا

بر آدم منکشف جملہ اسمائے
ملائک اندران جا ماندہ ابکم

آدم ؑ پر تمام نام ظاہر ہوگئے
ملائک اس جگہ گونگے ہو گئے

کسے کورازبان بر بستہ نبود
حریم قدس او را   نیست محرم

جو اپنی زبان بند نہ رکھ سکے
وہ بارگاہ الہی کا راز دان نہیں ہو سکتا

چہ نامے ثنائش چند فصلے
نوشتہ بر جبین عرش اعظم

وہ کون سا نام نامی ہے کہ چند سطور
عرش اعظم کی پیشانی پر لکھی ہیں

رود آن نام را جانم بہ قربان
کنم آں نام را من دور پیہم

اس نام پر جان قربان کروں
میں اس نام کو دور پاتا ہوں

خوشا نامے و خوش آن صاحب نام
بہ جز نامش نباشد اسم اعظم

حسین وہ نام اور خوش شکل صاحب نام
اس نام کے سوا اسم اعظم ہرگز نہیں ہو سکتا

بہ عشق او شود دنیا و دین مست
اگر مستانہ آوازے بر آرم

اُس کے عشق میں دین و دنیا مست ہو جائیں
اگر ایک نعرہ مستانہ میں لگا دوں

شرف در صورت پاکش عیان دید
جمال لا یزالی را مسلم

شرف نے اس کی پاک صورت میں دیکھا ہے
حسن حقیقی و لا زوالی کو بلا شبہ

دیوان  بو علی قلندر
Deewan Bo Ali Qalandar

No comments: