Friday, 21 September 2012

Poetry of Bo Ali Qalandar

Gar Ishq e Haqiqi Ast O Gar Ishq Majaz Ast
Maqsood Azeen Har Do Mera Soz o Gudaz Ast

گر عشق حقیقی است و گر عشق مجاز است
مقصود ازین ہر دو مرا سوز و گداز است

چاہے عشق حقیقی ہو چاہے عشق مجاز ہو
مرا مقصد ان دونوں سے صرف  سوزو گداز ہے

گفتی تو الست و زدم آواز بلی من
بنگر کہ مرا با تو ز میثاق نیاز است

تو نے ازل میں الست بربی کہا اورمیں نے اقرار کیا
تو دیکھ کہ میرا تیرے ساتھ عہد نیاز بندھا ہوا ہے

راز تو بلب ناورد و دل شودش خون
ہر کس کہ درین دہر ترا محرم راز است

وہ تیرا راز لبوں پہ نہیں لاتا یہاں تک کہ دل خون ہو جاتا ہے
جو کوئی بھی اس دنیا میں تیرا محرم راز ہو جاتا ہے

عشق ہست و صد آفات محن لازم وملزوم
این منزل دشوار و رہ سخت دراز است

عشق ہو تو سینکڑوں آفات و بلیات لازم و ملزوم ہو جاتی ہیں
یہ راہ بڑی دشوار اور مشکل ترین اور لمبی ہے

اندر دل او گاؤ خر  و ذکر بلبہا
قاضی بتصور کہ ہمین حق  نماز است

دل میں گائے  اور گدھا ہے اور لبوں پر ترا ذکر ہے
قاضی اپنے خیال میں اسی کو نماز حق سمجھتا ہے

خواہی کہ روی بردر آن دوست قلندر
آن ہدیہ کہ مقبول شودعجز و نیاز است

اے قلندر اگر تو دوست کے دروازے پر جانا چاہتا ہے
تو وہاں ایک ہی ہدیہ قبول ہوتا ہے جو عجزو نیاز ہے

دیوان  بو علی قلندر
Deewan Bo Ali Qalandar

No comments: